کولڈ ڈیزرٹ جیپ ریلی: مردوں کو پیچھے چھوڑتی خاتون- In Baltistan

فرحت جاوید

سرفرنگا جیپ ریلی: سلمٰی خان نے صحرا میں کئی مرد ڈرائیوروں کو پیچھے چھوڑ دیا

پاکستان میں خواتین کا گاڑی چلانا ایک عام سی بات ہے، لیکن دنیا کے بلند ترین صحراؤں میں سے ایک میں کئی جانے مانے، تجربہ کار ڈرائیورز کو پیچھے چھوڑ دینا یقیناً متاثر کن ہے۔

اسلام آباد کی رہائشی سلمٰی خان بھی ایسی ہی ڈرائیور ہیں، جنھوں نے سرفرنگا کے دشوار گزار صحرا میں جیپیں دوڑاتے کئی مرد ڈرائیورز کو مات دے دی۔

وہ سکردو سے تقریباً 20 کلومیٹر دور دنیا کے بلند ترین سرد صحراؤں میں سے ایک سرفرنگا میں منعقدہ جیپ ریلی میں شریک تھیں۔ خواتین کی کیٹیگری میں انھوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

اس جیپ ریلی کی تصویری جھلکیاں دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

دنیا کے بلند ترین سرد صحرا میں جیپ ریلی

سکردو میں انوکھی صحرائی جیپ ریلی

سلمٰی خان کہتی ہیں کہ انھوں نے پہلی بار چیپ ریلی میں حصہ لیا، ‘یہاں آنے کے پیچھے ایک وجہ تو شوق ہے جبکہ دوسری وجہ مجبوری ہے کیونکہ میں سنگل ماں ہوں اور اب اپنے اس شوق کو ہی روزگار کا ذریعہ بنا رہی ہوں، لیکن اس کی تیسری بڑی وجہ اس طرح کی ریس میں پاکستانی خواتین کا شریک نہ ہونا بھی ہے۔ میں دیگر خواتین کے لیے تحریک بننا چاہتی ہوں۔‘

سرد صحرا

سرد صحرا میں اس سے پہلے گذشتہ برس پہلی بار جیپ ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا، جسے مقامی سطح پر خاصی پذیرائی ملی تھی۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے گاڑیوں کی نیلامی سے متعلق نجی ادارے پاک وِیلز کے اشتراک سے اس ریلی کا انعقاد کیا۔

جیپ ریلی میں ملک بھر سے 90 سے زائد جیپ اور موٹر سائیکل ڈرائیوروں نے حصہ لیا۔ اس مقابلے کو نو زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں ایک خواتین کی کیٹیگری تھی۔

ریلی میں صرف تین خواتین نے ہی حصہ لیا۔ مقابلے میں شریک ایک اور کھلاڑی طیبہ خان سے ہم نے خواتین کی اس قدر کم شرکت کی وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ ‘خواتین کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، اس کھیل میں اگر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو یقیناً وہ شریک ہوں گی’۔

طیبہ نے اپنے شوہر سے جیپ چلانا سیکھی لیکن کسی صحرا میں گاڑی دوڑانے کا یہ ان کا پہلا تجربہ تھا۔ ‘یہ سب چیلنجنگ تھا، مگر میں نے گاڑی کو قابو میں رکھا، یہاں ٹیلوں پر گاڑی چلانا ایک مشکل مرحلہ تھا، مگر میں نے ہمت نہیں ہاری’۔

سرد صحرا

صحرا میں ڈرائیونگ خاصا مشکل کام ہے، مقابلے کے شرکا کا کہنا تھا کہ بلندی کی وجہ سے گاڑیوں کی طاقت 30 سے 40 فیصد کم ہو جاتی ہے اور ریت میں گاڑی دھنسنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

مقابلے میں شریک جیپ میں دو مختلف کیٹیگریز میں سٹاک اور پری پیرڈ تھیں، سٹاک میں گاڑی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرائی جاتی تاہم پری پیئرڈ میں خاصی ‘موڈیفیکیشن’ کی گنجائش ہے۔

ملتان سے تعلق رکھنے والے کلیم خان کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں تمام ٹریکس پر گاڑی چلا چکے ہیں، لیکن سرفرنگا صحرا سب سے زیادہ مشکل ہے۔

‘یہ ٹریک اپنی ریت کی وجہ سے نہایت کٹھن ہے۔ اس لیے اس ’کولڈ ڈیزرٹ‘ میں سب سے بڑا چیلنج خود کولڈ ڈیزرٹ ہی ہے’۔ وہ کہتے ہیں کہ اس قدر بلندی پر آکسیجن کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے گاڑی کی طاقت بھی کم ہو جاتی ہے۔

ایک اور کیٹیگری اے سٹاک میں جیتنے والے صاحبزادہ فواد زکوڑی کہتے ہیں کہ وہ موٹر سپورٹس کی تشہیر چاہتے ہیں، لیکن یہ سرد صحرا ایک چیلنج ضرور ثابت ہوا، ‘کئی جگہیں ایسی تھیں جہاں محتاط انداز میں نہ چلتے تو خاصا نقصان ہو سکتا تھا، سو میں نے خود کو بھی بچایا، گاڑی کو بھی اور سب سے کم وقت میں ریس بھی جیت لی’۔

سرد صحرا

ریلی کے منتظم سنیل سرفراز منجھ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحرا کی ریس میں گاڑی کا ‘ہائی ٹیک’ ہونا اہم ہے مگر ‘گاڑی چلانے والے کی مہارت زیادہ اہم ہے’۔

حکام کے مطابق جیپ ریلی کے انعقاد کا مقصد گلگت بلتستان میں سیاحت کا فروغ ہے۔

چیف سیکرٹری بابر حیات تارڑ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ چند سالوں میں یہاں سیاحوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ دیگر ممالک میں مختلف ثقافتی شوز اور اس قسم کی ریلیز اور کھیلوں کے مقابلے منعقد کرانا ہے۔

گلگت بلتستان، پاکستان کے شمال میں خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں ایڈونچر سے بھرپور سیاحت، قددرتی حسن اور خوبصورتی سے مزین مقامات کے علاوہ تاریخی مقامات بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق یہاں 2017 میں دس لاکھ سے زائد ملکی اور غیر ملکی سیاح پہنچے۔ جس سے 30 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی۔

سرد صحرا

سرفرنگا کے اس سرد صحرا میں جیپ ریلی میں شرکت کے لیے ملک بھر سے نہ صرف ڈرائیورز کی ایک بڑی تعداد یہاں پہنچی بلکہ سیاح بھی یہ ایونٹ دیکھنے یہاں آئے۔

اس ریلی سے سیاحوں کو تفریح کا موقع تو ملا ہی، لیکن اس ریلی کو گلگت بلتستان میں سیاحت سے جڑی معیشت کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ریس دیکھنے کے لیے ہنزہ سے آئے رحمت بیگ مرزا نے بتایا کہ مقامی آبادی اس طرح کی سرگرمیوں کو نہایت مثبت انداز سے دیکھتی ہے۔

جیپ ریلی سے یہاں کے مقامی لوگوں کے لیے کاروبار کا موقع پیدا ہوا ہے۔ ‘اس وقت سکردو کے تمام ہوٹل سیاحوں سے بھر sourceگئے ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو کمائی کا موقع ملا ہے’۔

Leave a comment